نظم ۔ ۔ ۔ ۔
ان دنوں
میری اپنے آپ سے بول چال بند ÛÛ’
میرے اندر ایک بانچھ غصÛ
پھنکارتا رÛتا ÛÛ’
Ù†Û Ù…Ø¬Ú¾Û’ ڈستا ÛÛ’
Ù†Û Ù…ÛŒØ±Û’ گرد اپنی گرÙت ڈھیلی کرتا ÛÛ’
نینوا کی سر زمین
ایک بار پھر سرخ ÛÛ’
Ùرات Ú©Û’ پانی پر
ابن زیاد کےطر٠دارون کا ایک بار پھر Ø¨Ø¨Ø¶Û ÛÛ’
زمین اور آسمان
ایک بار ششما ÛÛ’ کا Ù„ÛÙˆ
وصول کرنے سے انکاری Ûیں
اور میرے Ú†Ûرے پر اب مزید Ù„ÛÙˆ Ú©ÛŒ Ø¬Ú¯Û Ù†Ûیں
ÙاتØ+ Ùوج اور روشنی اور Ø¢Ú¯ Ú©Û’ Ùرق Ú©Ùˆ Ù†Ûیں سمجھتی
صØ+را Ú©ÛŒ رات کاٹنے کےلیے انÛیں الاؤ Ú©ÛŒ ضرورت تھی
سو انÛÙˆÚº Ù†Û’ میرے کتب خانے جلادیئے
لیکن میں اØ+تجاج بھی Ù†Ûیں کر سکتی
میرے بالوں میں سرخ اسکار٠بندھا ÛÛ’
اور میرے گلاس میں کوکا کولا Ûنس رÛا ÛÛ’
میرے سامنے ڈالر Ú©ÛŒ ÛÚˆÛŒ Ù¾Ú‘ÛŒ Ûوئے ÛÛ’
پروین شاکر